|
MOHAMMADIA
HIGH SCHOOL KUNZER HOME ASSIGNMENT FOR CLASS 7th {t1} www.mhskarabic.blogspot.com comtact us . 7051677550 |
صراط اللغۃ
العربیہ درس نمبر 4
سترہ
اَفعال کو اَفعالِ ناقِصہ کہتے ہیں : کَانَ، صَارَ، ظَلَّ،
بَاتَ، أَصْبَحَ، أَضْحٰی، أَمْسٰی، عَادَ، اٰضَ، غَدَا، رَاحَ، مَازَالَ،
مَاانْفَکَّ، مَابَرِحَ، مَافَتِیَٔ، مَادَامَ، لَیْسَ۔
قواعد وفوائد:
.1 اَفعالِ ناقصہ جملہ اسمیہ پر داخل ہوکر مبتدا کو رفع اور خبر کو نصب دیتے
ہیں ، مبتداکواِن کااسم اور خبر کواِن کی خبر کہتے ہیں :کَانَ
النَبِيُّ رَحِیْمًا۔(ص:۴/۳۳۵)
.2اِن
کے اسم اور خبرکاوہی حکم ہے جو مبتدا اور خبرکاہے: صَارَ بَکْرٌ عَالِمًا،
لَیْسَتِ الْحَیَاۃُ دَائِمَۃً، کَانَ زَیدٌ یُعِیْنُ الضُعَفَاءَ،
کَانَ نَاصِرٌ أَبُوْہٗ عَالِمٌ، لَیْسَ خَالِدٌ فِي الدَارِ۔ (ص:۴/ ۳۳۸)
.3اِن
کی خبر اسم سے پہلے آسکتی ہے: مَازَالَ قَائِمًا زَیْدٌ۔اور فعل کے شروع
میں مَانہ ہو تو خبر فعل سے پہلے بھی آسکتی ہے : قَائِمًا کَانَ
زَیْدٌ۔(با:۱۲۲)
.4 فعلِ
ناقص کے بعدایسا اسم نہ ہوجو اس کا اسم بن سکے تو فعل میں موجود ضمیر اس کا اسم
اور مابعد اس کی خبر بنے گا: زَیْدٌ کَانَ فَقِیْرًا۔
افعالِ ناقصہ کا استِعمال:
کَانَ(تھا،
ہے، ہوگیا): کَانَ زَیْدٌ قَائِمًا، کَانَ اللہُ رَحِیْمًا، کَانَ الشَجَرُ
مُثْمِرًا۔ صَارَ(ہوگیا) : صَارَ الْمَاءُ
بَارِدًا۔ ظَلَّ(ہوگیا، دن کے وقت ہوا):
نوٹ { نیچے
دیے گیے سوالات کو حل کرو}؟


جملہ اسمیہ کے اجزا
جملہ
اسمیہ کے مندرجہ ذیل تین اجزا ہیں۔
1۔
مبتدا
2۔
خبر
3۔
فعل ناقص
1۔ مبتدا
مسند
الیہ کو مبتدا کہتے ہیں جیسے عمران بڑا ذہین ہے میں عمران مبتدا ہے۔
2۔ خبر[
مسند
کو خبر کہا جاتا ہے
کیسے عمران بڑا ذہین ہے میں بڑا ذہین خبر ہے۔
3۔ فعل ناقص
فعل
ناقص وہ فعل ہوتا ہے جو کسی کام کے پورا ہونے
کو ظاہر نہیں کرتا ہے۔
مثالیں
اسلم
بیما رہے، اکرم دانا تھا، عرفان بہت چالاک نکلا، چاند طلوع ہوا اِن جملوں میں ہے، تھا، نکلا اور ہوا ایسے فعل ہیں جن سے
پڑھنے، لکھنے اور کھانے پینے کی طرح کسی کام کے کیے جانے یا ہونے کا تصور نہیں
ملتا۔
چند
افعال ناقص
پے،
ہیں، تھا، تھے، تھیں، ہوا، ہوگا، ہوئے، ہوں گے، ہو گیا، ہو گئے، بن گیا، بن گئے
نکلا، نکلے اور نکلی وغیرہ۔
چند
اسمیہ جملے (مع اجزا)
|
مسند الیہ (مبتدا) |
مسند (خبر) |
فعل ناقص |
|
عمران |
ذہین |
ہے |
|
عرفان |
نیک |
تھا |
|
امجد |
کامیاب |
ہو گیا |
|
ارشد |
فیل |
ہوا |
|
اکبر |
افسر |
بن گیا |
(نوٹ): اسمیہ جملے میں سب سے پہلے مبتدا پھر خبر اور آخر میں فعل ناقص آتا
ہے۔
الدرس
الخامس { الحروف مشبہ با لفعل
حروف مشبہ بالفعل:
وہ حروف جو فعل کے
مشابہ ہیں۔ یہ چھ حروف ہیں : إِنَّ، أَنَّ، کَأَنَّ، لٰـکِنَّ، لَیْتَ، لَعَلَّ۔
ان حروف کے احکام اور فوائد:
(۱)۔۔۔۔۔۔یہ
تمام حروف جملہ اسمیہ پر داخل ہوتے ہیں ، مبتدأ کو نصب اور خبر کو رفع دیتے ہیں.
مبتدأ کو ”حرف مشبہ بالفعل کا اسم ”اور خبرکو”حرف مشبہ بالفعل کی خبر” کہتے ہیں ۔ جیسے:
اِنَّ زَیْداً عَالِمٌ میں اِنَّ حرف مشبہ بالفعل ہے، زَیْداً اس کا اسم ہے اور
اسی بناء پر منصوب ہے ، اور عَالِمٌ اِنَّ کی خبر ہے اور اسی بناء پر مرفوع ہے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔چونکہ
حروف مشبہ بالفعل ،تعداد ِحروف میں، مبنی بر فتح ہونے میں ،فعل کا معنی دینے میں،
نیز دو اسموں پر داخل ہونے میں فعل کی طرح ہوتے ہیں اس لیے انہیں ”حروف مشبہہ با
لفعل” کہتے ہیں ۔اور اسی مشابہت کی بناء پر یہ عمل کرتے ہیں۔
(۳)۔۔۔۔۔۔حروف
مشبہ بالفعل کے اسم اور خبر کے وہی احکام ہیں جو مبتدأ وخبر کے ہیں ۔ سوائے اعراب
کے ؛کہ مبتدأ وخبر دونوں مرفوع ہوتے ہیں جبکہ حروف مشبہ بالفعل کا اسم منصوب
اوراِن کی خبرمرفوع ہوتی ہے۔
نیز حروف مشبہہ
بالفعل کی خبر کونہ توخود ان حروف پرمقدم کرناجائز ہے اور نہ ان کے اسماء پر۔ مگر
جب خبر ظرف یا جار کا مجرور ہو تو اسماء پر مقدم ہو سکتی ہے۔ جیسے: إِنَّ فِی الدَّارِ
زَیْداً۔
(۴)۔۔۔۔۔۔
بعض اوقات ان حروف کے بعدلفظ” ما” بھی آجاتا ہے جوان کو عمل سے روک دیتا ہے،نیز اس
صورت میں یہ فعلوں پر بھی داخل ہو سکتے ہیں ۔ جیسے قرآن کریم میں ارشادہے:
(قُلْ اِنَّمَا یُوْحٰی إِلَیَّ أَنَّمَا إِلٰھُکُمْ إِلٰہ ٌ وَّاحِدٌ ) اسے ”ماالکافۃ”
کہاجاتاہے۔
نوٹ { نیچے دیے گیے سوالات کے
جوابات دیجے }؟

معلم الاسلام {درس
رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کے معجزات}
سوال 1: رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کیوں معجزاب دیے گیے؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول تھے اور اللہ
تعالی اپنے رسول کو معجزاب
دیتا ہے
سوال2: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ کیا ہے ؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے معجزات ہیں، جن کی
تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے، جیسے کہ یہ بات ابن قیم رحمہ اللہ نے "إغاثة
اللهفان" (2/691) میں صراحت کیساتھ بیان کی ہے، ان معجزات میں سے کچھ
رونما ہو کر ختم ہو چکے ہیں اور کچھ جب تک اللہ چاہے گا باقی رہیں گے، ان میں
سے ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے، اور وہ نبی صلی
اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر سب سے بڑی دلیل بھی ہے، اور وہ قرآن کریم، اس کی آیات
ہمیشہ ہمیشہ باقی رہیں گی، ان میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی یا تغیر واقع نہیں ہوگا،
قرآن مجید خود کئی اعتبار سے معجزہ ہے، مثلاً: الفاظ کے اعتبار سے، چنانچہ اللہ
تعالی نے عرب کے فصیح ترین لوگوں کو اس جیسی کوئی ایک سورت لانے کا چیلنج کیا لیکن
وہ ایک سورت بھی نہ لا سکے۔
سوال3: چاند کا معجزہ کیا ہے ؟
جواب: بچاند دو ٹکڑے ہونے کا معجزہ، قرآن کریم میں اس کا ذکر موجود
ہے، اور احادیث مبارکہ میں متواتر حد تک ان معجزے کا ذکر ملتا ہے، جیسے کہ
ابن کثیر رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے اور علمائے کرام کا اس بارے میں
اجماع ہے
سوال نمبر: حفط سورت النباء
مع ترجمہ مکمل ؟
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
عَمَّ يَتَسَآءَلُوْنَ (1)
کس چیز کی بابت وہ آپس میں سوال کرتے ہیں۔
عَنِ النَّـبَاِ الْعَظِـيْمِ (2)
اس بڑی خبر کے متعلق۔
اَلَّذِىْ هُـمْ فِيْهِ مُخْتَلِفُوْنَ (3)
جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔
كَلَّا سَيَعْلَمُوْنَ (4)
ہرگز ایسا نہیں عنقریب وہ جان لیں گے۔
ثُـمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُوْنَ (5)
پھر ہر گز ایسا نہیں عنقریب وہ جان لیں گے۔
اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهَادًا (6)
کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا۔
وَالْجِبَالَ اَوْتَادًا (7)
اور پہاڑوں کو میخیں۔
وَخَلَقْنَاكُمْ اَزْوَاجًا (8)
اور ہم نے تمہیں جوڑے جوڑے پیدا کیا۔
وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا (9)
اور تمہاری نیند کو راحت کا باعث بنایا۔
وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاسًا (10)
اور رات کو پردہ پوش بنایا۔
وَجَعَلْنَا النَّـهَارَ
مَعَاشًا (11)
اور دن کو روزی کمانے کے لیے بنایا۔
وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا (12)
اور ہم نے تمہارے اوپر سات سخت (آسمان) بنائے۔
وَجَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا (13)
اور ایک جگمگاتا ہوا چراغ بنایا۔
وَاَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَآءً ثَجَّاجًا (14)
اور ہم نے بادلوں سے زور کا پانی اتارا۔
لِّنُخْرِجَ بِهٖ حَبًّا وَّنَبَاتًا (15)
تاکہ ہم اس سے اناج اور گھاس اگائیں۔
وَجَنَّاتٍ اَلْفَافًا (16)
اور گھنے باغ اگائیں۔
اِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِيْقَاتًا (17)
بے شک فیصلہ کا دن معین ہو چکا ہے۔
يَوْمَ يُنْفَخُ فِى الصُّوْرِ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا (18)
جس دن صور میں پھونکا جائے گا پھر تم گروہ در گروہ چلے آؤ گے۔
وَفُتِحَتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ اَبْوَابًا (19)
اور آسمان کھولا جائے گا تو (اس میں) دروازے ہوجائیں گے۔
وَسُيِّـرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا (20)
اور پہاڑ اڑائے جائیں گے تو ریت ہو جائیں گے۔
اِنَّ جَهَنَّـمَ كَانَتْ مِرْصَادًا (21)
بے شک دوزخ گھات میں لگی ہے۔
لِّلطَّاغِيْنَ مَاٰبًا (22)
سرکشوں کے لیے ٹھکانہ ہے۔
لَّابِثِيْنَ فِـيْهَآ اَحْقَابًا (23)
کہ وہ اس میں ہمیشہ پڑے رہیں گے۔
لَّا يَذُوْقُوْنَ فِيْـهَا بَـرْدًا
وَّلَا شَرَابًا (24)
نہ وہاں کسی ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا۔
اِلَّا حَـمِيْمًا وَّغَسَّاقًا (25)
مگر گرم پانی اور بہتی پیپ۔
جَزَآءً وِّفَاقًا (26)
پورا پورا بدلہ ملے گا۔
اِنَّـهُـمْ كَانُـوْا لَا يَرْجُوْنَ حِسَابًا (27)
بے شک وہ حساب کی امید نہ رکھتے تھے۔
وَكَذَّبُوْا بِاٰيَاتِنَا كِذَّابًا (28)
اور ہماری آیتوں کو بہت جھٹلایا کرتے تھے۔
وَكُلَّ شَىْءٍ اَحْصَيْنَاهُ كِتَابًا (29)
اور ہم نے ہر چیز کو کتاب میں شمار کر رکھا ہے۔
فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِيْدَكُمْ اِلَّا عَذَابًا (30)
پس چکھو سو ہم تمہارے لیے عذاب ہی زیادہ کرتے رہیں گے۔
اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ مَفَازًا (31)
بے شک پرہیزگاروں کے لیے کامیابی ہے۔
حَدَآئِقَ وَاَعْنَابًا (32)
باغ اور انگور۔
وَكَـوَاعِبَ اَتْـرَابًا (33)
اور نوجوان ہم عمر عورتیں۔
وَكَاْسًا دِهَاقًا (34)
اور پیالے چھلکتے ہوئے۔
لَّا يَسْـمَعُوْنَ فِيْـهَا لَغْوًا وَّلَا كِذَّابًا (35)
نہ وہاں بیہودہ باتیں سنیں گے اور نہ جھوٹ۔
جَزَآءً مِّنْ رَّبِّكَ عَطَـآءً
حِسَابًا (36)
آپ کے رب کی طرف سے حسب اعمال بدلہ عطا ہوگا۔
رَّبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَـهُمَا
الرَّحْـمٰنِ لَا يَمْلِكُـوْنَ
مِنْهُ خِطَابًا (37)
جو رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (اور)
بڑا مہربان (ہے)، وہ اس سے بات نہیں کر سکیں گے۔
يَوْمَ يَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلَآئِكَـةُ صَفًّا ۖ لَّا
يَتَكَلَّمُوْنَ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَـهُ الرَّحْـمٰنُ
وَقَالَ صَوَابًا (38)
جس دن جبرائیل اور سب فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے، کوئی نہیں
بولے گا مگر وہ جس کو رحمان اجازت دے گا اور وہ بات ٹھیک کہے گا۔
ذٰلِكَ الْيَوْمُ الْحَقُّ ۖ فَمَنْ
شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا (39)
یہ یقینی دن ہے پس جو چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنا لے۔
اِنَّـآ اَنْذَرْنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيْبًاۚ يَّوْمَ
يَنْظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُوْلُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِىْ
كُنْتُ تُرَابًا (40)
بے شک ہم نے تمہیں ایک عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرایا ہے، جس دن
آدمی دیکھے گا جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا اور کافر کہے گا اے کاش میں
مٹی ہو گیا ہوتا۔