ہفتہ، 3 اکتوبر، 2020

7th سبق ۔ دعا کی اہمیت و فضیلت

کوئی تبصرے نہیں:

 


  محمدیہ ہای اسکول  کنزر گلمرگ سبق ۔ دعا کی اہمیت و فضیلت

الحمد للہ وصلاۃ وسلام  علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  .وبعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالی کو یہ بات بہت پسند ہے کہ اس سے مانگا جائے، ہر چیز کیلئے امید اسی سے لگائی جائے، بلکہ جو اللہ سے نہیں مانگتا اللہ تعالی اس پر غضبناک ہوتا ہے، اسی لیے اپنے بندوں کو مانگنے کیلئے ترغیب  بھی دلاتا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:

وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ

ترجمہ: اور تمہارے رب نے کہہ دیا ہے کہ: مجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کرونگا۔[غافر : 60]

اللہ سے دعا مانگنے کا دین میں بہت بلند مقام ہے، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرما دیا: (دعا ہی عبادت ہے)

ترمذی (3372) ، ابو داود (1479) ، ابن ماجہ (3828) البانی نے اسے "صحیح ترمذی" (2590) میں صحیح قرار دیا ہے۔

دعا کے آداب: دعا کرنے والا شخص توحید  ربوبیت، توحید الوہیت، اور توحید اسماء و صفات میں وحدانیت  الہی کا قائل ہو، اس کا دل عقیدہ توحید سے سرشار ہونا  چاہیے؛ کیونکہ  دعا کی قبولیت  کیلئے شرط  ہے کہ انسان اپنے رب کا مکمل فرمانبردار ہو اور نافرمانی  سے   دور ہو، فرمانِ باری تعالی ہے:

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ

ترجمہ: اور جس وقت  میرے بندے آپ سے میرے متعلق سوال کریں تو میں قریب ہوں، ہر دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب بھی وہ دعا کرے، پس وہ میرے احکامات کی تعمیل کریں، اور مجھ پر اعتماد رکھیں، تا کہ وہ رہنمائی  پائیں [البقرة : 186

2- دعا میں اخلاص ہونا، فرمانِ باری تعالی ہے:

وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ     

ترجمہ: اور انہیں صرف اسی بات کا حکم دیا گیا تھا کہ  یکسو ہو کر صرف اللہ کی عبادت کریں۔[البينة : 5]

اور یہ بات  سب کیلئے عیاں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق دعا  ہی عبادت ہے، چنانچہ قبولیتِ دعا کیلئے اخلاص شرط ہے۔

3- اللہ تعالی کے اسمائے حسنی کا واسطہ دے کر اللہ سے مانگا جائے، فرمانِ باری تعالی ہے:

وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِاور اللہ تعالی کے اچھے اچھے نام ہیں، انہی کے واسطے سے اللہ کو پکارو، اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اللہ کے ناموں سے متعلق الحاد کا شکار ہیں۔ [الأعراف : 180]

دعا کرنے سے پہلے اللہ تعالی کی شایانِ شان حمد و ثنا، چنانچہ ترمذی: (3476) میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کیساتھ بیٹھے ہوئے تھے، کہ ایک آدمی آیا اور اس نے نماز پڑھی [پھر اسی دوران دعا کرتے ہوئے]کہا: "یا اللہ! مجھے معاف کر دے، اور  مجھ پر رحم فرما" تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اے نمازی! تم نے جلد بازی سے کام لیا، جب تم نماز میں [تشہد کیلئے ]بیٹھو، تو پہلے اللہ کی شان کے مطابق حمد و ثنا بیان کرو، پھر مجھ پر درود پڑھو، اور پھر اللہ سے مانگو)

ترمذی (3477)کی ہی ایک اور روایت  میں ہے کہ: (جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو [تشہد میں] سب سے پہلے اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے، اور اس کے بعد جو دل میں آئے مانگ لے) راوی کہتے ہیں: "اس کے بعد  ایک اور شخص نے نماز پڑھی، تو اس نے اللہ کی حمد بیان کی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: (اے نمازی! اب دعا مانگ لو، تمہاری دعا قبول ہوگی)" اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے "صحیح ترمذی" (2765 ، 2767) میں صحیح کہا ہے۔

5- نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجا جائے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: (ہر دعا شرفِ قبولیت سے محروم رہتی ہے، جب تک اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھا جائے)

طبرانی نے "الأوسط" (1/220)  میں روایت کیا ہے، اور شیخ البانی نے اسے  "صحیح الجامع" (4399) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

سوالات ۔  ؟

1۔ للہ تعالیٰ سے دعا مانگنے کی کیا اہمیت ہے؟

جواب ۔ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگنا اعلی درجے کی عبادت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عبادت کی روح قرار دیا ہے۔جب کوئی بندہ انتہائی عاجزی اور انکساری سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاجات پیش کرتا ہے اور اسی کو حاجت روا اور کارساز سمجھتا ہے تو اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بے حد پیار کرتا ہے

وال ٢-دعا مانگنے کی فضیلت بیان کرو۔

جواب۔   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی فضیلت کے بارے میں فرمایا کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے ۔

سوال ٣- قرآن کریم میں دعا مانگنے کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا کیا ارشاد ہے ؟

جواب۔  اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

القرآن - سورۃ نمبر 2 البقرة

آیت نمبر   186      و َاِذَا سَاَلَـكَ عِبَادِىۡ عَنِّىۡ فَاِنِّىۡ قَرِيۡبٌؕ اُجِيۡبُ دَعۡوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلۡيَسۡتَجِيۡبُوۡا لِىۡ وَلۡيُؤۡمِنُوۡا بِىۡ لَعَلَّهُمۡ يَرۡشُدُوۡنَ ترجمہ:اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں

سوال ٣-دعا مانگنے کے کوئی پانچ آداب بیان کرو۔ ؟

جواب۔  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ہاتھ پھیلا کر دعا مانگا کرتے تھے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے، اس کی حمد و ثنا کرتے،اس کی رحمتوں اور نعمتوں کا شکر بجالاتے اور سب سے آخر میں اپنی حاجت وضرورت کا اظہار کیا کرتے تھے  ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی یہی طریقہ تھا۔

نوٹ ۔ ان سوالات کو اچھی طرح   یاد کرنا ۔ 

آپ کا عربی کا معلم   { عبدالمومن سلفی  7051677550}

2nd سورۃ الماعون 28.09.2020

کوئی تبصرے نہیں:

 

Study Material

28.09.2020تاریخَ: 

المادۃ:العربیۃ (Arabic)      بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

:(Class2nd  )                       محمد یہ ہائی اسکول کنزز

 (107) سورۃ الماعون (مکی، آیات 7)

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

اَرَاَيْتَ الَّـذِىْ يُكَذِّبُ بِالدِّيْنِ (1)

کیا آپ نے اس کو دیکھا جو روزِ جزا کو جھٹلاتا ہے۔

فَذٰلِكَ الَّـذِىْ يَدُعُّ الْيَتِـيْمَ (2)

پس وہ وہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔

وَلَا يَحُضُّ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِيْنِ (3)

اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا۔

فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّيْنَ (4)

پس ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے۔

اَلَّـذِيْنَ هُـمْ عَنْ صَلَاتِـهِـمْ سَاهُوْنَ (5)

جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔

اَلَّـذِيْنَ هُـمْ يُرَآءُوْنَ (6)

جو دکھلاوا کرتے ہیں۔

وَيَمْنَعُوْنَ الْمَاعُوْنَ (7)

اور برتنے کی چیز تک روکتے ہیں۔

 

نوٹ  ۔۔   اس سورت کو اپنی  کاپی کا نقل کرئیں    {  اور    زبانی یاد کیجے}

الصبی الفیل Class:10th )

کوئی تبصرے نہیں:

 

لمادۃ:العربیۃ (Arabic)       بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

:(Class:10th )                       محمد یہ ہائی اسکول کنزز

(حصہ اول: العربیہ )

    موضوع ۔       ۔۔

: كان ولد ينظر الفيل في حديقة الحيوانات ،

ایک لڑکا چڑیا گھر میں ہاتھی کی طرف دیکھ رہا تھا

: فمد يده إليه بتفاحة

پھر اس نے اپنا ہاتھ ایک سیب کے ساتھ اس کی طرف بڑھایا

: ولما هم الفيل أن ياخذها قبض الصبيده حتى يصل الفيل إلى التفاحة

اور جب  ہاتھی نے  اسے  لینا چاہئے ، تو لڑکے نے اسے پیچھے کیا  ۔

: ثم عاد ومد يده بالتفاحة مرة ثانية ، وعمل كما عمل أول مرة .

پھر اس نے ایک بار پھر سیب سے ہاتھ بڑھایا ، اور ایسا ہی کیا جیسے اس نے پہلی بار کیا تھا۔

: فغضب الفيل ، ولكنه صبر على الصبی

چنانچہ ہاتھی ناراض ہوگیا ، لیکن وہ لڑکے کے ساتھ صبر کرتا رہا

: حتی مها عنه وم خرطومه وخطف طربوشه فزعق الولد وبگی

یہاں تک کہ  ہاتھی کا سونڈ

لڑکے پر پڑا پس لڑکے روپڑا

: قمة الفينيل خرطومه ، بالطربوش ولما هم الولد ، أن يأخذه قبض طومه

لڑکے نے ہاتھی کے  سونڈا کی رسی کو  پکڑا کر کھینچا

: وعمل معه كما عمل هو مع الفيل . فضحك الناس كبير

اور اس نے ہاتھی کے ساتھ کام کرتے  ہوئے اس کے ساتھ کام کیا۔  لوگ بڑے ہنسے

یہ بلاگ تلاش کریں

https://irckunzer.blogspot.com

https://dawa360.blogspot.com

https://mominsalafi.blogspot.com

PH NO. -7051677550

الرجل و طائر 10th

DOWNLOAD PDF FILE  

 
back to top