جمعہ، 4 ستمبر، 2020

سلام کرنا t2

کوئی تبصرے نہیں:

(حصہ اول:معلم الاسلام)
سلام کرنا ۔  قرآن و حدیث  کی روشنی میں۔
عن أبي هریرة قال: قال رسول اﷲ ﷺ:)لاتدخلون الجنة حتی تؤمنوا،ولا تؤمنوا حتی تحابوا،أو لا أدلُّکم علی شيء إذا فعلتموہ تحاببتم؟ اَفشوا السلام بینکم) 1
''سیدنا ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ''تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ اور تم ایمان نہیں لاسکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرو اور کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جسے اپنا کرتم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ وہ یہ ہے کہ تم آپس میں سلام کو عام کرو۔'' یعنی ایک دوسرے کو خوب سلام کیا کرو۔
عن أبي هریرة قال: قال رسول اﷲ ﷺ: (للمؤمن علی المؤمن ست خصال: یعودہ إذا مرض ویشھدہ إذا مات ویُجیـبه إذا دعاہ ویُسلِّم علیه إذا لقِیَه ویشمته إذا عطس وینصح له إذا غاب أو شھد) 2
''سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک مؤمن کے دوسرے مؤمن پرچھ حقوق ہیں : جب وہ بیمار ہو تو اس کی بیمارپُرسی کرےجب وہ فوت ہوجائے تو اس کے جنازہ میں حاضر ہو، جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کرے، جب اس سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرے، جب اسے چھینک آئے (اور وہ الحمدﷲکہے) تو اسے یرحمک اﷲ (اللہ آپ پررحم فرمائے) کہہ کررحمت کی دعا دے اور اس کی غیر حاضری یا موجودگی میں اس کی خیرخواہی کرے۔
عن عبداﷲ بن عمرو أن رجلا سأل رسول اﷲ ﷺ أي الإسلام خیر؟ قال: (تطعم الطعام وتقرأ السلام علی من عرفتَ ومن لم تَعرف) 3
''سیدنا عبداللہ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاکہ کون سا اسلام بہتر ہے (یعنی اسلام میں خیروخوبی کی بات کون سی ہے؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو کھاناکھلانا اور ہر شخص کو سلام کرنا چاہے وہ واقف ہو یا ناواقف''
عن أبي أمامة قال قال رسول اﷲ ﷺ: (إن أولیٰ الناس باﷲ تعالیٰ مَن بَدَأھم بالسلام) 4
''لوگوں میں اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو اُنہیں سلام کہنے میں ابتداکرے۔''
عن عبد اﷲ یعني ابن مسعود عن النبي ﷺ قال: (السلام اسم من أسمآء اﷲ تعالیٰ وضعه في الأرض فأفشوہ بینکم فإن الرجل المسلم إذا مرَّ بقوم فسلَّم علیھم فردوہ علیه کان له علیهم فضل درجة بتذکیرہ إیاھم السلام فإن لم یردوا ردّ علیه من ھو خیر منھم) 5
''سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپؐ نے ارشاد فرمایا: ''سلام اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جسے اس نے زمین پررکھ دیا ہے۔ پس تم سلام کوآپس میں (خوب) پھیلاؤ کیونکہ مسلمان شخص جب کسی قوم پر گزرتاہے اور انہیں سلام کرتاہے اور وہ اس کو سلام کا جواب دیتے ہیں تو اس کے لیے ان پر ایک درجہ فضیلت ہے کیونکہ اس نے ان کو سلام یاد کرایا ہے اور اگر وہ لوگ اس کے سلام کا جواب نہ دیں تو اسے وہ جواب دے گا جو ان سے بہتر ہے۔''
سیدنا انسؓ سے روایت ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک سلام اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے زمین میں رکھ دیا ہے۔پس تم سلام کوآپس میں (خوب) پھیلاؤ۔
سیدنا انسؓ کی یہ حدیث مختصر ہے اور اس کی سند صحیح ہے اور سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ کی حدیث بھی شواہد کی وجہ سے 'حسن' ہے۔
عن البراء بن عازب، قال قال رسول اﷲ! (أفشوا السلام تسلموا والأشرة شر) 6
''سیدنا براء بن عازبؓکہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''سلام کو پھیلاتے رہو تو تم سلامتی میں رہو گے اورتکبر اور حق کاانکار شر کا باعث ہے۔''
یعنی تکبر و بطرکی وجہ سے سلام کا جواب نہ دینا شر کا سبب ہے۔بطر کامطلب 'حق کا انکار کرنا' ہے۔
عن أبي الدرداء قال:قال رسول اﷲ!: (أفشوا السلام کي تعلوا) 7
سیدنا ابودردائؓ فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''سلام کو پھیلاؤ تاکہ تم سربلند ہوجاؤ۔
سیدنا عبداللہ بن سلامؓ اِرشاد فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ فوراً آپ کی خدمت میں حاضر ہوگئے ، لوگوں نے کہا کہ اللہ کے رسولؐ تشریف لے آئے ہیں ۔ لوگوں کیساتھ میں بھی آپ کی زیارت کے لیے گیا جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرئہ اقدس کو توجہ سے دیکھاتومجھے یقین ہوگیا کہ آپ کا چہرہ کسی جھوٹے آدمی کا چہرہ نہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے جوکلام فرمایا وہ یہ تھا:
یأیھا الناس أفشوا السلام،وأطعموا الطعام وصلُّوا باللیل والناس نیام، تدخلوا الجنة بسلام 8
''لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلایا کرو، رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تو تم نماز پڑھا کرو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔''
عن أبي هریرة قال قال رسول اﷲ ﷺ :(أعجز الناس من عجز في الدعاء وأبخل الناس من بخل بالسلام) 9
''سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''لوگوں میں عاجز ترین شخص وہ ہے کہ جودعاء سے عاجز آگیاہو اورلوگوں میں بخیل و کنجوس ترین شخص وہ ہے کہ جو سلام میں بخل کرے۔''
   [  نوٹ   ]  مزید اس درس کو  پڑھنے کے لے اپنی کتاب  کا صفہ نمبر   209 سے 212 تک پڑھے،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

یہ بلاگ تلاش کریں

https://irckunzer.blogspot.com

https://dawa360.blogspot.com

https://mominsalafi.blogspot.com

PH NO. -7051677550

 
back to top