|
Study Material |
|
17.09.2020تاریخَ: |
:(Class:6th ) محمد
یہ ہائی اسکول کنزز
(حصہ اول:صراط اللغتہ
العربیہ )
سبق کا نام
۔ اللہ کے بندوں کے حقوق
پڑوسیوں کے حقوق
وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا
تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ
وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ
وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ
اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا ﴿٣٦﴾
اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں
باپ کے ساتھ سلوک و احسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور
قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسائے سے (١) اور پہلو کے ساتھی سے (٢) اور راہ کے
مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں (غلام، کنیز) (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ
تکبر کرنے والے اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا۔ (٤) سورہ النساء
پڑوسی تین طرح کے ہوتے ہیں - ایک وہ ہوتے ہیں جو کہ کافر ہیں انکا ہم پر ایک
حق ہے دوسرے وہ ہیں جو مسلمان اورپڑوسی بھی ہیں انکے دو حقوق ہیں اور تیسرا وہ ہے
جسکے تین حقوق ہیں جو ہمارا پروسی بھی ہے مسلمان بھی اور رشتہ دار بھی
حضرت عائشہ (رض) کا بیان ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا
کہ جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے لئے برابر ہمیں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے یہ
خیال ہوا کہ اس کو وارث بنادیں گے۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 973
وہ آدمی مومن نہیں ہے
ابوشریح کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ واللہ وہ آدمی
مومن نہیں ہے، واللہ وہ آدمی مومن نہیں ہے، واللہ وہ آدمی مومن نہیں ہے، پوچھا گیا
کون یا رسول اللہ! آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جس کا پڑوسی اس کی تکلیفوں
سے بے خوف نہ ہو- صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 975
جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے حضرت
ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ جو
شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے
اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس چاہیے کہ مہمان کی ضیافت
کرے اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اچھی بات
کہے یا خاموش رہے۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 977
وہ شخص جہنمی ہے
ایک شخص اللہ کے نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ ﷺ فلاں عورت کے
تعلق سے مشہور ہے کہ وہ بہت زیادہ نوافل پڑھتی ہے صدقہ و خیرات کرتی ہے اور بہت زیادہ
روزے رکھتی ہے لیکن اس میں ایک خامی ہے وہ یہ کہ اسکی زبان سے اسکا پڑوسی محفوظ نہیں
– تو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا وہ جہنمی ہے – اور ایک عورت ہے یا رسول اللہ ﷺ نہ وہ
زیادہ نفل ادا کرتی ہے نہ وہ زیادہ صدقہ و خیرات کرتی ہے اور نہ ہی بکثرت روزے
رکھتی ہے لیکن اسمیں ایک خوبی ہے وہ یہ کہ وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہیں دیتی – تو
اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا وہ جنتی ہے -مسند احمد
وہ شخص خوش نصیب ہے
اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص خوش نصیب ہے جسکو اچھا پڑوسی ملے کشادہ
گھر ملے اور اچھی سواری نصیب ہو – مستدرک حاکم
برے پڑوسی سے اللہ کی پناہ
اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ میں برے پڑوسی سے تیری پناہ میں آتا
ہوں – مستدرک حاکم
اگر کسی کا پڑوسی ٹھیک نہ ہو تو کیا کرے
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم)
کے پاس آیا اپنے پڑوسی کی شکایت کرتا ہوا آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور صبر کرو وہ دو یا
تین مرتبہ آیا آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور اپنا سامان گھر سے نکال کر راستہ میں پھینک
دو۔ اس نے اپنا سامان راستہ میں پھینک دیا لوگوں نے اس سے وجہ پوچھی تو اس نے
ہمسائے کی تکلیف سے انہیں باخبر کردیا تو لوگ اس ہمسائے کو لعنت ملامت کرنے لگے کہ
اللہ اس کے ساتھ ایسا کرے، ویسا کرے اس کا پڑوسی اس کے پاس آیا کہ تو سامان لے کر
گھر لوٹ جا آئندہ مجھ سے ناگواری کوئی بات نہیں دیکھے گا۔ سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث
نمبر 1742
پڑوسی کا حق ابوہریرہ (رض) روایت
کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی
دیوار میں کھونٹیاں گاڑنے سے منع نہ کرے پھر ابوہریرہ (رض) کہتے تھے کہ کیا بات ہے
کہ میں تم کو اس حدیث سے روگردانی کرنے والا پاتا ہوں واللہ میں تمہارے مونڈھوں کے
درمیان گاڑ کر رہوں گا۔ صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2362
پڑھو اور سمجھو
ا پنی کتاب کے صفہ نمبر171
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں